محبتیں تھیں کچھ ایسی وصال ہو کے رہا
محبتیں تھیں کچھ ایسی وصال ہو کے رہا
وہ خوش خیال مرا ہم خیال ہو کے رہا
ہر ایک پردے میں دریافت اس کا حسن کیا
پھر اس خزانے سے میں مالا مال ہو کے رہا
لہو کی لہر میں شادابیوں کی شدت سے
مزاج اس کا مرے حسب حال ہو کے رہا
کرم کا سلسلہ جو منقطع تھا غفلت سے
بحال کیسے نہ ہوتا بحال ہو کے رہا
ہم اتنا چاہتے تھے ایک دوسرے کو ظفرؔ
میں اس کی اور وہ میری مثال ہو کے رہا
- کتاب : Mazhab e Ishq (Pg. 235)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.