محبتیں تو ملیں گو وفا ملی نہ ملی
محبتیں تو ملیں گو وفا ملی نہ ملی
سفر حسین تھا منزل کا کیا ملی نہ ملی
نہ دوستوں سے توقع نہ دشمنوں سے گریز
یہ دل تھا گور غریباں شمع جلی نہ جلی
عجب سا حبس ہے انسانیت کے ذہنوں میں
کسے ہو فکر کہ باد صبا چلی نہ چلی
ترے وصال کے لمحوں کو منجمد کر لوں
شب فراق کا کیا ہے ڈھلی ڈھلی نہ ڈھلی
ہمارا عشق بھی حد سے گزرنا چاہتا ہے
کہ دل ہو محو تکلم نظر ملی نہ ملی
نہیں ہے فکر کوئی باغبان کو نکہتؔ
بہار آئی نہ آئی کلی کھلی نہ کھلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.