محبتوں کا خریدار ڈھونڈنے نکلا
محبتوں کا خریدار ڈھونڈنے نکلا
خدا خود آج گنہ گار ڈھونڈنے نکلا
کچھ اس قدر تھا اندھیرا کہ صبح کا سورج
ہمارے کوچہ و بازار ڈھونڈنے نکلا
مری طرح کی فراست ہے کس کے پاس کہ میں
جو شہر ہو گیا مسمار ڈھونڈنے نکلا
بدن کی دھوپ نے وہ حال کر دیا ہے کہ میں
ردائے سایۂ اشجار ڈھونڈنے نکلا
عجیب مجلس اہل کمال ہے کہ یہاں
ہر ایک اپنا طرف دار ڈھونڈنے نکلا
نئی صدی میں پرانی صدی کا سیلانی
گزشتہ عہد کے آثار ڈھونڈنے نکلا
لب فرات وہ منظر تھا دیدنی محسنؔ
جب اک سوار کو رہوار ڈھونڈنے نکلا
- کتاب : Sukhan sukhan mehtaab (Pg. 43)
- Author : Aziz ahmed Khan
- مطبع : Aziz ahmed Khan (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.