محبتوں کے مقابل یہ سال درد کا ہے
مجھے ہے ہجر کا غم اور ملال درد کا ہے
چلو یہ مان لیا تم کو بھولنا ہے ہمیں
بھلا بھی دیں مگر اب بھی سوال درد کا ہے
نکل کے دل سے تو شاخ نظر پہ جھول کبھی
دیار دل میں مسلسل وبال درد کا ہے
ذرا ذرا سی چمک ہے اداس چہرے پر
دبی دبی سی ہنسی میں ہلال درد کا ہے
دماغ و دل پہ ہے الفاظ کا جنوں طاری
مگر غزل میں تو رکھنا خیال درد کا ہے
مہک رہی ہے تصور سے میری تنہائی
کہیں قریب ہی رکھا رومال درد کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.