محبتوں کی عنایتوں سے ہوا ہے دل یہ خراب بابا
دلچسپ معلومات
’’پرواز ادب‘‘ (جنوری۔ فروری 2002)
محبتوں کی عنایتوں سے ہوا ہے دل یہ خراب بابا
خدا پرستی کا طور دیکھو بنا ہے کیسا عذاب بابا
جھلس رہا ہے زمیں کا سینہ کرن کرن سے دعا کرو تم
تراوتوں کی دو بوند لے کر یہاں بھی برسے سحاب بابا
ہے فاقہ مستی کا سلسلہ جب تو آئے سختی قدم میں کیسے
یہ ناتوانی کی لرزشیں ہیں نہ پی ہے میں نے شراب بابا
فضا کی جب معتبر متانت گریز پا ہو کے رہ گئی ہے
کہاں لکھے گا وہ خامشی سے سوال پڑھ کر جواب بابا
ہزار تفتیش پر مجھے اب پتہ چلا ہے کہ میرے دل کو
بہت ہی بے چین کر گیا تھا سحر سے شب کا حجاب بابا
طرح طرح سے تبسموں میں لپیٹ کر خواہشوں نے لوٹا
کسے چھپاؤں کہاں سے بولوں بتاؤ مجھ کو وہ خواب بابا
مروتوں کی مسرتوں کی کہانیاں درج کی گئی تھیں
جگہ جگہ سے پھٹی پڑی ہے نہ کھولو اب وہ کتاب بابا
صعوبتوں کی افادیت سے کوئی بھی منکر نہ ہو سکے گا
کہ خار کے درمیان رہ کر مہک رہا ہے گلاب بابا
وہ ساٹھ باسٹھ کی سیڑھیوں پر تھکاوٹوں سے ہے چور پھر بھی
سمیٹ کر حوصلوں کو جعفرؔ تلاشتا ہے شباب بابا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.