محبتوں کی کتاب میں جو لکھا ہوا ہے وہ شاعری ہے
محبتوں کی کتاب میں جو لکھا ہوا ہے وہ شاعری ہے
یقین مانو نظر سے اوجھل جو ہو گیا ہے وہ شاعری ہے
میں پھول شبنم سے مل کے آیا بہت ستائے ہوئے ہیں یہ بھی
جو زخم کانٹوں سے کھائے سب نے مجھے پتہ ہے وہ شاعری ہے
مجھے خبر ہے مجھے پتہ ہے دعا سے بڑھ کر نہیں ہے کچھ بھی
مگر میں یہ بھی تو جانتا ہوں جو رتجگا ہے وہ شاعری ہے
میں لوٹ آیا ہوں قتل گہہ سے نہیں ہے کوئی مسیحا میرا
جو گرتے گرتے مجھے سنبھالے مجھے پتہ ہے وہ شاعری ہے
بھٹک رہا ہوں میں صحرا صحرا نہ جانے کس کی تلاش میں اب
جو مل گیا ہے نصیب میرا جو رہ گیا ہے وہ شاعری ہے
گلاب چمپا چنبیلی نرگس ہیں موگرا بھی چمن میں لیکن
وہ جس کی خوشبو سے سارا عالم مہک رہا ہے وہ شاعری ہے
جو میرے حصے میں لکھ دیا ہے ہے میرا ایماں مجھے ملے گا
مگر میں کیسے بتاؤں تم کو جو کچھ بچا ہے وہ شاعری ہے
قدم قدم پر جو ساتھ میرے چلا ہے اس کو بتاؤں کیسے
سخنوروں کی جو ٹھوکروں میں پڑا ہوا ہے وہ شاعری ہے
مجھے نہ دعویٰ ہے شاعری کا نہ ہوں میں شاعر قسم خدا کی
جو میرؔ و غالبؔ فرازؔ حسرتؔ نے لکھ دیا ہے وہ شاعری ہے
وہ تھرتھراتے سے ہونٹ اس کے غزال آنکھوں پہ زلفیں اس کی
حسین منظر کو دیکھ کر وہ جو لکھ رہا ہے وہ شاعری ہے
اسے زمانے کا خوف کیا ہو کہ جس پہ احمدؔ کرم ہو اس کا
بسا ہو جس کے خیال میں رب مجھے پتہ ہے وہ شاعری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.