محبتوں کی شاخ پہ جو کھل رہا گلاب ہے
محبتوں کی شاخ پہ جو کھل رہا گلاب ہے
کسی نگاہ عشق کی دعائے مستجاب ہے
تری نگاہ مست کا کوئی تو آئنہ بنے
یہ کیا کہ چشم نم میں بس کہ آب ہے سراب ہے
الجھ گیا نہ شعبدہ گروں کے مکر چکر میں
کہا نہیں تھا کیا تجھے یہ راستہ خراب ہے
صدائے عشق مرحبا صدائے کن زہ نصیب
خدا کے ہم سب اور عشق ہمارا انتخاب ہے
ہماری دھڑکنیں ذرا ٹھہر گئیں تو کیا ہوا
ہمارے بازوؤں کو تیرا لمس دستیاب ہے
کبھی تو اس پہ کان رکھ کبھی تو اس کو پڑھ ذرا
صراط مستقیم کی جو آخری کتاب ہے
بلا کی وحشتیں لئے بلا کی نغمگی لئے
زمین دل پہ روز شام اترتا ماہتاب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.