محبتوں کی وسعتیں خیال اس سے پوچھنا
محبتوں کی وسعتیں خیال اس سے پوچھنا
پھر اس کے بعد دفعتاً زوال اس سے پوچھنا
ہنسانا اس کو پہلے تم محبتوں کے ذکر سے
ہنسی میں غم کو ڈھونڈھنا ملال اس سے پوچھنا
نظر بچا کے دیکھنا وہ کپکپاتے ہونٹ تم
مری خودی پہ جب کوئی سوال اس سے پوچھنا
وہ کہہ رہی تھی تم سے تو بچھڑنا بھی محال ہے
کیا ہے کس طرح سے یہ کمال اس سے پوچھنا
دیا تھا پچھلے سال اس کو ایک تحفہ پیار سے
وہ اب بھی اوڑھتی ہے نا وہ شال اس سے پوچھنا
کبھی جو اس کے شہر میں اٹھا سوال حسن پر
زمانہ اس کی دیتا تھا مثال اس سے پوچھنا
وہ پہلا پہلا عشق تھا اسے خبر نہ ہو سکی
ہوا ہے جینا کس طرح محال اس سے پوچھنا
تھیں آنسوؤں کی بارشیں بھی قہقہوں کے درمیاں
وہ ہجر اس سے پوچھنا وصال اس سے پوچھنا
وہ لاکھ ٹال دے مگر وہ لاکھ مسکرائے بھی
جو حال دل کا ہو رہا وہ حال اس سے پوچھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.