محبتوں کی یہ وارداتیں کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
محبتوں کی یہ وارداتیں کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
یہ بہکی بہکی تمہاری باتیں کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
رقابتوں کی قیامتوں سے کھنڈر میں تبدیل ہو رہی ہیں
ہماری چاہت کی کائناتیں کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
تمہارے خط سے یہ لگ رہا ہے کہ روتے روتے لکھا ہے تم نے
یہ ان کہی سی تمہاری باتیں کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
ہمی ہیں مظلوم ہم ہی ظالم ہمی ہیں مقتول ہم ہی قاتل
ہمی ہیں مہرے ہمی بساطیں کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
ترے تصور کا آنا جانا مرے تخیل کی وادیوں میں
بغیر دولہے کی یہ براتیں کوئی سنے گا تو کیا کہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.