محبتوں میں بھی تھوڑا ادب ضروری تھا
محبتوں میں بھی تھوڑا ادب ضروری تھا
پھر اس کے بعد میں جو کچھ تھا سب ضروری تھا
میں کہہ رہی تھی کہ انسانیت ضروری تھی
وہ کہہ رہا تھا کہ نام و نسب ضروری تھا
تمام عمر رہا یوں تو سایا بن کے مگر
وہ تب نہیں تھا مرے پاس جب ضروری تھا
میں ورنہ دیکھ نہیں پاتی اس کو جاتے ہوئے
دیے بجھانا جدائی کی شب ضروری تھا
ہمیں بھی روگ محبت کا لگ گیا تھا حضور
ہمارا ہونا بھی پھر جاں بہ لب ضروری تھا
مجھے ضروری تھا وہ شخص ایسے ہی سونمؔ
کہ جیسے دنیا میں بندوں کو رب ضروری تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.