محبتوں میں تو سوداگری نہیں ہوتی
محبتوں میں تو سوداگری نہیں ہوتی
دل نہال میں لالچ بھری نہیں ہوتی
حریم غیب کا پردہ نہیں اٹھا سکتا
اب اس قدر بھی نظر پروری نہیں ہوتی
ہم اہل ہجر پہ ہجرت کی حد نہ جاری کر
کہ بے گھروں کی سزا بے گھری نہیں ہوتی
بہار باغ میں آتی نہیں کبھی اک دم
ہر ایک شاخ اچانک ہری نہیں ہوتی
میں آدمی ہوں فرشتہ نہیں تو حیرت کیا
کسی کی مجھ سے اگر مخبری نہیں ہوتی
یہ اور بات کہ ہو مختصر مگر عاصمؔ
ہماری بات کبھی سرسری نہیں ہوتی
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 139)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.