مہلت نہ دے ذرا بھی مجھے میری جان کھینچ
مہلت نہ دے ذرا بھی مجھے میری جان کھینچ
میں آرزو تمام ہوں اپنی کمان کھینچ
اک محشر جمال اٹھا توڑ دے جمود
تیر نظر زمین سے تا آسمان کھینچ
میں آ رہا ہوں برسر موج ہوائے گل
تو لاکھ اپنے گرد حصار مکان کھینچ
لمحات بے اماں بھی غنیمت ہیں پاس آ
موضوع دیگراں بھی نہ اب درمیان کھینچ
وہ لب چشیدنی ہیں وہ دامن کشیدنی
آئے نہ گر یقیں تو پئے امتحان کھینچ
صہباؔ یہ شہر زیست صداؤں کا شہر ہے
یعنی طناب حسرت حسن بیان کھینچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.