مہر بہ لب ہے کس لیے، کس لیے بولتا نہیں
مہر بہ لب ہے کس لیے، کس لیے بولتا نہیں
اے دل بے طلب! بتا کیا کوئی مدعا نہیں
اہل جنوں کو اب کے بھی اذن جنوں ملا نہیں
اب کے برس بھی باغ میں پھول کوئی کھلا نہیں
اپنا قصور ہے تو یہ، اور کوئی خطا نہیں
ہم نے فقیہ شہر کو مانا کبھی خدا نہیں
یہ تو ہوا کہ روشنی اور بھی کچھ بھڑک اٹھی
تیز ہوا کے باوجود دل کا دیا بجھا نہیں
راہ طلب میں آج تک اہل طلب کا قافلہ
یوں ہی رواں دواں رہا اور کبھی تھکا نہیں
کس سے طلب کریں بھلا خون کا اپنے خوں بہا
اپنے علاوہ اور کوئی اپنا حریف تھا نہیں
دل کا عجیب رنگ ہے اور وہ شخص سنگ ہے
تا بہ نگاہ دور تک جس کا کوئی پتا نہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 307)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.