مہر بن کر جو میں اک روز بھی ابھرا ہوتا
مہر بن کر جو میں اک روز بھی ابھرا ہوتا
برف کی طرح ہے جو شخص وہ دریا ہوتا
تجھ سے دل کش ہے کہیں تیرے تصور کا جہاں
تو مرے پاس بھی ہوتا تو میں تنہا ہوتا
اپنے ماحول کو ہر پھول نے مہکایا ہے
مجھ کو ہونا تھا کسی کا تو میں اپنا ہوتا
پوچھتا کون ہے سیپی میں چھپے موتی کو
جو ترے دل میں تھا ہونٹوں پہ بھی آیا ہوتا
کس نے رکھا ہے مرے سر پہ کڑی دھوپ میں ہاتھ
چھت جو ہوتی تو مرے گھر میں بھی سایا ہوتا
یوں گزرتا نہ ترے سر سے یہ پانی خاورؔ
تو نے طوفان کو اٹھتے ہی جو روکا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.