مول تول کرنے والوں سے کیا کہنا
دل موتی پر کوئی خول نہیں چڑھتا
ایک ہی سوداگر منڈی میں ہاتھ آیا
وہ بھی کباڑی کرتا ردی کا سودا
ان پر بھائی بھروسہ کرنا ہی بے کار
دھوکا دینے والے دیتے ہیں دھوکا
ہم نے سیپ بھرے دامن میں لوٹ آئے
سیپ تھے خالی آخر ہم کو کیا ملتا
لاکھ پکڑ کر ان کے پاؤں بیٹھو تم
اپنا رنگ نہ بدلیں گے ہم نے دیکھا
ہم پردیس گئے تو شاید بھول گئے
ہم نے کیا تھا ان سے وعدہ چھوٹا سا
گہری چوٹ تھی دل پر کھائی مست ہوئے
لیکن وہ کیونکر کرتے ہیں واویلا
پتھریلی دھرتی پر جیتے مرتے ہیں
باتیں کرتے رہتے ہیں خوابوں کی سدا
جیسا ہے جس حال میں ہے پایندہ رہے
مرتے مرتے اس نے دی ایرجؔ کو دعا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.