معاف اے شان کبریائی یہ عرض میری گلہ نہیں ہے
معاف اے شان کبریائی یہ عرض میری گلہ نہیں ہے
کہ تیرے در کے سوا مرا سر کسی کے در پر جھکا نہیں ہے
حسین تھیں زندگی کی راہیں تو عقل و دانش کے گیت گائے
جو آئیں دشواریاں تو چیخے خدا نہیں ہے خدا نہیں ہے
غلط تھا ارمان راحت دل فضول تھی کوشش مسرت
سکون مایوس ہو کے پایا کہ اب کوئی آسرا نہیں ہے
ہمارا ایماں حصول دولت بنایا مکر و دغا کو فطرت
زباں سے اقرار ہے خدا کا گمان یہ ہے خدا نہیں ہے
نماز تو ہے فریضۂ رب نماز پڑھ کر دعا نہ مانگو
دعا خدا سے مطالبہ ہے مطالبہ التجا نہیں ہے
ہر ایک نعمت ہمیں میسر تمام دنیا ہماری دنیا
ہمیں ملا درد آشنا دل ہمارے قبضے میں کیا نہیں ہے
توازن نور و نار میں ہے بقائے تنظیم نوع انساں
وہ خود کریں گے خدا کو پیدا جو کہہ رہے ہیں خدا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.