مبارک بادہ خواروں کو کہ دن ساون کے آتے ہیں
مبارک بادہ خواروں کو کہ دن ساون کے آتے ہیں
ہوا بدلی ہے بادل ریش قاضی بن کے آتے ہیں
تمہارے تیر رگ رگ میں رگ جاں بن کے آتے ہیں
گلے سے سینے میں سینے سے دل میں چھن کے آتے ہیں
جنوں میں دل سے میں صدقے تری روزی رسانی کے
کہ میرے سامنے ٹکڑے مرے دامن کے آتے ہیں
بہت بکھری ہوئی زلفیں نظر آتی ہیں راہوں میں
بہت بکتے ہوئے پھندے مری گردن کے آتے ہیں
تری حسرت جب آتی ہے مصیبت ہو کے آتی ہے
ترے ارمان جب آتے ہیں دشمن بن کے آتے ہیں
غضب ہے مفت دل لینا اور اس پر یوں الجھ پڑنا
کہ گویا دام مجھ پر گیسوئے پر فن کے آتے ہیں
بہانہ کوسنے کا مل گیا ہے فاتحہ کیسی
وہ دونوں ہاتھ اٹھائے سامنے مدفن کے آتے ہیں
لڑکپن دیکھنا کہنے لگے دیکھا جو آئینہ
کھلونے کتنے کو اس رنگ اس روغن کے آتے ہیں
بگڑنے کے لئے زلفیں ہیں لٹنے کے لئے جوبن
مرا ماتھا ٹھنکتا ہے وہ جب بن ٹھن کے آتے ہیں
دل بیتاب میرا دوسرا معشوق ہے گویا
اسے انداز ان کی چلبلی چتون کے آتے ہیں
ترے پیکاں گھلے جاتے ہیں میرے شیشۂ دل میں
عرق ہو ہو کے رہتے ہیں پری بن بن کے آتے ہیں
یہ مطلب ہے کہ یہ تصویر کہنہ تم سے بہتر ہے
ٹکٹ چسپاں تمہارے نام خط دشمن کے آتے ہیں
الٰہی ان کا جلوہ ہے کہ پردہ چشم راسخؔ کا
چمک جاتی ہے بجلی پاس جب چلمن کے آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.