مبارک باد پھولوں کے لیے اور خار پر لعنت
مبارک باد پھولوں کے لیے اور خار پر لعنت
ارے مالی اصولوں پر ترے کردار پر لعنت
جو حاصل ہے وہی کافی ہے بس میرے گزارے کو
کروں میں شکریہ اس پار کا اس پار پر لعنت
وہ جس کی دید سے آنکھوں کی بینائی چلی جائے
تو اس حسن سراپا کے ہے پھر دیدار پر لعنت
ہمارے زہر نے دیکھو یہاں منظر بدل ڈالے
سپیرے نے کہا اجگر تری پھنکار پر لعنت
حفاظت کر نہیں سکتا ہے جو اپنے قبیلے کی
کوئی کیسے نہیں بھیجے گا اس سردار پر لعنت
کسی مظلوم کی خاطر اگر یہ اٹھ نہیں سکتی
تو ہے پھر زنگ آلود آپ کی تلوار پر لعنت
نہ تو ہی ہے مرے گھر میں نہ ہے تصویر ہی تیری
بھلا کیسے نہ بھیجوں پھر در و دیوار پر لعنت
سمجھ داری سے اپنی ریس جیتی ایک کچھوئے نے
ارے خرگوش تیری چال پر رفتار پر لعنت
اگرچہ سال کے باون دنوں اس سے بچھڑنا ہے
تو پھر ہر اک مہینے کے ہر اک اتوار پر لعنت
اگر لوگوں میں نفرت بانٹنا ہے شاعری تیری
تو اے اجولؔ تری محفل ترے اشعار پر لعنت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.