مبتلائے عتاب ہیں ہم لوگ
دلچسپ معلومات
1951 مئی
مبتلائے عتاب ہیں ہم لوگ
اک اسیر عذاب ہیں ہم لوگ
اپنے دل کو عتاب ہیں ہم لوگ
خود سراسر عذاب ہیں ہم لوگ
اپنی بربادی اپنے ہاتھوں کی
کیسے خانہ خراب ہیں ہم لوگ
اپنا کوئی بھی تو جواب نہیں
خود ہی اپنے جواب ہیں ہم لوگ
کاش ناکامیاں ہوں پے در پے
سمجھو کہ کامیاب ہیں ہم لوگ
کہہ رہی ہے جنہیں برا دنیا
وہ ہی خانہ خراب ہیں ہم لوگ
اپنی منزل سے ہم پلٹ آئے
ایسے گمراہ جناب ہیں ہم لوگ
آج دنیا کے سامنے اے رازؔ
دم بخود لا جواب ہیں ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.