مڑ مڑ کے کسے دیکھتا تھا کوئی نہیں تھا
مڑ مڑ کے کسے دیکھتا تھا کوئی نہیں تھا
چھوٹے ہوئے لوگوں میں مرا کوئی نہیں تھا
معلوم تھا ہیں دستکیں بچوں کی شرارت
در کھول کے بھی دیکھ لیا کوئی نہیں تھا
بے کار ہی ڈرتے تھے کہ اس ہجر مکاں میں
آسیب تھے آسیب زدہ کوئی نہیں تھا
دنیا تھی ترے گرد ترے پیش کوئی ہو
میرا تو کہیں تیرے سوا کوئی نہیں تھا
لوٹا ہوں تہی دست جو بازار سے میں ہی
وہ یوں کہ خریدار وفا کوئی نہیں تھا
میں چاہتا ہوں دوسری جانب بھی کوئی ہو
لوٹ آئی ہے آواز تو کیا کوئی نہیں تھا
تصویر اداسی کے ہر اک رنگ سے بھرپور
تصویر میں اک تیری جگہ کوئی نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.