مدام لے کے مجھے حلقہ وار ناچتی ہے
مدام لے کے مجھے حلقہ وار ناچتی ہے
جدھر چلوں نگہ طرح دار ناچتی ہے
ملا ہے وعدۂ فردا بجائے نقد وصال
ہماری روح کو دیکھو ادھار ناچتی ہے
یہ کس نظر نے طلسم خزاں کو کاٹ دیا
پلک جھپکتے میں ہر سو بہار ناچتی ہے
پھرے ملول وہ درگاہ کے احاطے میں
اور آئے وجد میں تو بے شمار ناچتی ہے
پٹخ کے سر کبھی روتا ہے ہجر کا آزار
امید وصل کبھی بار بار ناچتی ہے
وحی نہیں اسے درکار اذن خاکی تھا
جو مل گیا تو یہ مشت غبار ناچتی ہے
ہماری روح تبسمؔ سخن کی ہے جوگن
غزل کے گر کہیں چھڑ جائیں تار ناچتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.