مدعا جو ذہن سے اٹھا تھا وہ بے جا نہ تھا
مدعا جو ذہن سے اٹھا تھا وہ بے جا نہ تھا
دل بہت معصوم تھا دل عقل پروردہ نہ تھا
میں طلسم روشنی سے کھا رہا تھا کیوں فریب
دھوپ تھی تو تھا مرا اپنا کوئی سایہ نہ تھا
جنگلوں نے کر لیا تسلیم جانے کیوں گناہ
اے جہان نو ترا الزام تک پختہ نہ تھا
رقص کرتے کرتے اک دن خاک ہو جائیں گے ہم
رنج فرمائے گا اس درجہ جنوں سوچا نہ تھا
میں شروع عشق میں حل کرنے والا تھا اسے
مسئلہ روح و بدن کا اتنا پیچیدہ نہ تھا
جب یہاں رہنے کے سب اسباب یکجا کر لئے
تب کھلا مجھ پر کہ میں دنیا کا باشندہ نہ تھا
رفتہ رفتہ موت کی جانب بڑھا کیوں ہر کوئی
زندگی میں کیا برا تھا زندگی میں کیا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.