مدعا کوئی اپنا نہ پایا
مدعا کوئی اپنا نہ پایا
جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھایا
اس میں اپنا ہی سب عکس پایا
ان کے چہرے پہ جو رنگ آیا
بے خودی پر مری ہنسنے والو
لو سنبھالو مجھے ہوش آیا
وہ زمیں سجدہ گاہ وفا ہے
پڑ گیا ہے جہاں اپنا سایا
ہم نے کھایا فریب محبت
چین کھو کر ہمیں چین آیا
راہزن ہی وہ نکلا بالآخر
رہنما جس کو اپنا بنایا
تو نے عقبیٰ کو فردوس بخشی
ہم نے دنیا کو جنت بنایا
یاد ان کی بڑھائی شب غم
آگ کو آگ ہی سے بجھایا
بند آنکھوں کے تھے سب کرشمے
آنکھ کھولی تو کچھ بھی نہ پایا
وہ بھی حیران ہم بھی پریشاں
عشق باسطؔ کسے راس آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.