مدعا کیا زبان سے نکلا
مدعا کیا زبان سے نکلا
تیر تھا جو کمان سے نکلا
دل میں اترا کبھی کبھی خنجر
حرف بن کر زبان سے نکلا
دام سے بچ نکلنے والے کا
کام اونچی اڑان سے نکلا
مدعا خامشی میں رہتا ہے
مدعا کب زبان سے نکلا
رات میں ڈر گیا کتابوں سے
جانے کیا داستان سے نکلا
رات کا درد کس نے سمجھا ہے
دن اسی آن بان سے نکلا
جب نشیب و فراز نے روکا
راستہ درمیان سے نکلا
پوچھئے قرق کرنے والوں سے
کیا ملا کیا مکان سے نکلا
بڑھ کے دستک جو دی اجالوں نے
ایک سایہ مکان سے نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.