مدعی خود ہے خون بسمل کی
مدعی خود ہے خون بسمل کی
اف وہ نیچی نگاہ قاتل کی
تم نے کیوں ناز سے مجھے دیکھا
اب مجھی پر نظر ہے محفل کی
میرے رونے پہ رو دئے وہ بھی
بد گمانی نکل گئی دل کی
اے زہے دل کہ ان کی خلوت میں
یاد ہوتی رہی مرے دل کی
تجھ سے ملنے سے اے سراپا ناز
وحشتیں اور بڑھ گئیں دل کی
خاک چھوٹے گا عشق اب میکشؔ
ابتدا ہی بگڑ گئی دل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.