مدت ہوئی اپنی آنکھوں کو کیوں اشک فشانی یاد آئی
مدت ہوئی اپنی آنکھوں کو کیوں اشک فشانی یاد آئی
کیا دل نے انہیں پھر یاد کیا پھر بھولی کہانی یاد آئی
برکھا کی برستی راتوں میں جب بھولی کہانی یاد آئی
پھر اپنا فسانہ یاد آیا پھر تیری جوانی یاد آئی
کچھ سرد سی آہیں داغ جگر آنکھوں کی نمی اور دل کی خلش
رہ رہ کے وہ بچھڑے ساجن کی ہر ایک نشانی یاد آئی
گلشن کی فضا سے جب گزرا غنچوں کا چٹکنا بھی دیکھا
ہونٹوں کی ہنسی آنکھوں کی نمی اور شام سہانی یاد آئی
دنیا سے بچا کر اس دل کو نیند آ گئی کروٹ لے لے کر
شاہینؔ کہانی بھولی ہوئی خوابوں کی زبانی یاد آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.