مدت ہوئی نہ مجھ سے مرا رابطہ ہوا
مدت ہوئی نہ مجھ سے مرا رابطہ ہوا
خود کو تلاش کرتے ہوئے گمشدہ ہوا
سب رہنما ہے کون کسی اور کی سنے
منزل سے دور یوں ہی نہیں قافلہ ہوا
ایسے ملا وہ آج مجھے اجنبی لگا
ملنا بھی جیسے اس کا کوئی سانحہ ہوا
لگتی ہے اب فضول ترے قرب کی دعا
ہونا تھا جب قریب تبھی فاصلہ ہوا
میں نے تو بس کہا تھا اسے جانتا ہوں میں
پھر شہر میں ہم ہی پہ بڑا تبصرہ ہوا
جوش جنوں میں چپکے سے شہ رگ ہی کاٹ لی
کہنے کو کو لوگ کہتے رہے حادثہ ہوا
خاموش دو دلوں میں کہیں میل تھا ضرور
ورنہ تھا کیا سبب کہ جدا راستہ ہوا
ذاکرؔ یہ زندگی کی حقیقت سراب ہے
جب آگہی ملی تو یہی تجربہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.