مدت ہوئی شعروں کے سوا کچھ نہیں کہتا
مدت ہوئی شعروں کے سوا کچھ نہیں کہتا
یعنی میں بجز ناز و ادا کچھ نہیں کہتا
کرتا ہے محبت تو پرستش کی حدوں تک
برہم ہو تو غصے میں وہ کیا کچھ نہیں کہتا
درویش طبیعت مجھے ورثے میں ملی ہے
میں ٹھیک غلط اچھا برا کچھ نہیں کہتا
دیتا ہے کوئی شوخ بدن اذن جسارت
تو ہاتھ بڑھا بند قبا کچھ نہیں کہتا
اے نیک منش میری نہیں فکر کر اپنی
اجڑے ہوئے لوگوں کو خدا کچھ نہیں کہتا
یہ جو نظر آتا ہے ہر اک داغ سلامت
یوں ہے کہ پرانے کو نیا کچھ نہیں کہتا
روتا ہے بہت جو بھی نیا آئے جہاں میں
ہوتا ہے قفس سے جو رہا کچھ نہیں کہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.