مدت ہوئی طوفان بلا خیز کو گزرے
کچھ لوگ ہیں اب تک جو نکلتے نہیں گھر سے
سن کر مری دیوانگیٔ عشق کے چرچے
یہ عقل کے بندے مرے ہم راہ نہ ٹھہرے
ہوں خوفزدہ تیرگیٔ ذہن سے گھر میں
اور گھر سے نکلتا ہوں تو ڈستے ہیں اجالے
یہ تشنگی بن جائے نہ ہنگامے کا باعث
بیٹھے ہیں قدح خوار بڑی دیر سے پیاسے
اے اہل جہاں تم سے مسیحائی نہ ہوگی
یہ زخم نہ بھر پائیں گے یہ زخم ہیں گہرے
ڈر ہے کہ نہ بن جاؤ کہیں خود ہی تماشہ
ہم اہل محبت کے نہ تم دیکھو تماشے
یہ عشق تو خوددار بناتا ہے بشر کو
باسطؔ وہ نہیں عشق جو پندار مٹا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.