مدت سے آدمی کا یہی مسئلہ رہا
مدت سے آدمی کا یہی مسئلہ رہا
پتھر درخت آدمی اس کا خدا رہا
دفتر میں فائلوں سے الجھنے کے ساتھ ساتھ
اک شخص کار عشق میں بھی مبتلا رہا
پہلے وہ کار عشق میں الجھا رہا بہت
پھر خود میں وہ خدا کا نشاں ڈھونڈھتا رہا
جو کر نہیں سکا نہ سنا اس کا ماجرا
جو کام کر رہا تھا بتا اس کا کیا رہا
لمحوں کی سوئی تھک کے بہت سست ہو گئی
کھڑکی سے بار بار کوئی جھانکتا رہا
بستر پہ اپنے آ کے محبت کو سوچ کر
پنکھے کے پار چھت کو یونہی دیکھتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.