مدت سے در پہ ہے مرے تالا پڑا ہوا
مدت سے در پہ ہے مرے تالا پڑا ہوا
میں اپنے گھر سے ہوں کہیں باہر گیا ہوا
جو تھی لکیر نور کی وہ ہے مٹی ہوئی
جو ہے چراغ طاق میں وہ ہے بجھا ہوا
باتیں خیال و خواب کی کرتا نہیں ہوں میں
دیکھا ہے میں نے دشت میں دریا پڑا ہوا
دونوں ہی کے مزاج میں تخریب تھی بہت
اس کا بھلا ہوا ہے نہ میرا بھلا ہوا
پھر اس کے بعد آسماں تیرا بنے گا کیا
میں اس زمیں کی قید سے جس دن رہا ہوا
باغ و بہار بھی ہوں میں ویران بھی ہوں میں
خوشیوں کے ساتھ ساتھ ہے غم بھی لگا ہوا
دیوار و در سے وحشتیں جاتی نہیں سحرؔ
اک دشت ہے مکان سے میرے ملا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.