مدتوں بعد اسی شخص کی یاد آئی ہے
مدتوں بعد اسی شخص کی یاد آئی ہے
شخص بھی وہ جو کہ مدت ہی سے ہرجائی ہے
اب کہاں جاؤ گے کس در پہ دہائی دو گے
اس زمانے میں تمہاری کہاں سنوائی ہے
اور کی سمت کیوں انگشت نما ہے پیارے
تیرا کردار ہی تیرے لیے دکھ دائی ہے
باغباں تجھ سے چمن خوف زدہ ہے سارا
گل ہیں خاموش سبھی ہر کلی مرجھائی ہے
زخم دینا ترا پھر ان پہ لگانا مرہم
واہ کیا خوب یہ انداز مسیحائی ہے
ویسے اس دور میں مشکل ہے گزارا کرنا
اور اس پر یہ ستم توڑتی مہنگائی ہے
وقت بدلا تو وہ یہ بھول گئے ہیں فیصلؔ
عمر بھر ساتھ نبھانے کی قسم کھائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.