مدتوں بعد وہ گلیاں وہ جھروکے دیکھے
مدتوں بعد وہ گلیاں وہ جھروکے دیکھے
جسم کی راکھ سے اٹھتے ہوئے شعلے دیکھے
دل میں در آئیں گئی ساعتیں خوشبو بن کر
صدیوں کی نیند سے پھر جاگتے لمحے دیکھے
رنگ برساتی وہی صبح وہی بھیگتی شام
وہی احساس میں ڈوبے ہوئے سائے دیکھے
ایک اک موڑ ملے بچھڑے خیالوں کے ہجوم
سونے دروازوں میں پھر چاند سے چہرے دیکھے
ایک اک آنکھ پہ لمحوں کا فسوں طاری ہے
کون اس وقت کی دیوار سے آگے دیکھے
تہ میں بستے ہیں چمکتے ہوئے رنگوں کے نگر
کوئی اس گھور اندھیرے میں اتر کے دیکھے
شامؔ جب توڑ لیا اس سے تھا جو بھی رشتہ
اپنے اظہار کے پھر کتنے ہی رستے دیکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.