مدتوں کے بعد جب پہنچا وہ اپنے گاؤں میں
مدتوں کے بعد جب پہنچا وہ اپنے گاؤں میں
جھریاں چہرے پہ تھیں اور آبلے تھے پاؤں میں
اب تو شاید گر گیا ہوگا وہ پیپل کا درخت
بچپنے میں ہم ملا کرتے تھے جس کی چھاؤں میں
کون آئے گا مری دہلیز پہ برسوں کے بعد
آج ہم پھر کھو گئے کوے کے کاؤں کاؤں میں
تاکہ مجھ پہ شہر کی عریانیاں غالب نہ ہوں
اپنی آنکھیں چھوڑ آیا ہوں میں اپنے گاؤں میں
ایک سمندر آنکھ میں تھا موجزن طالبؔ مگر
عمر بھر ہم تشنہ لب بھٹکا کیے صحراؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.