مفلس کو سمجھ آئیں گے آزار نمک کے
مفلس کو سمجھ آئیں گے آزار نمک کے
پانی کی کہانی میں ہیں کردار نمک کے
خیمے کے چراغوں کو بجھانے سے کھلے گا
حبدار وفا ہو یا کہ حبدار نمک کے
سائے کی طرح رہتے ہیں خوشحالی میں لیکن
بارش میں بکھر جاتے ہیں سب یار نمک کے
یہ شام کی بستی ہے یہاں سر ہیں سناں پر
ملتے ہی نہیں خون میں آثار نمک کے
اک شہر محبت کی سجاوٹ کی غرض سے
اشکوں سے چرائے گئے مینار نمک کے
رفتار زمانہ نے بتایا یہ سبب ہے
ناؤ کو ڈبو دیتے ہیں غدار نمک کے
گفتار کے نشتر سے کریدو نہ زبوں کو
یہ زخم جنوں ہیں نہیں حق دار نمک کے
تھوڑی سی نمی ہو تو پگھل جاتے ہیں زمزمؔ
درپیش ہیں مخلوق کو سردار نمک کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.