مفلسوں کی کہاں بازار سے گاڑی نکلی
مفلسوں کی کہاں بازار سے گاڑی نکلی
جب سڑک پر کبھی رفتار سے گاڑی نکلی
جھوپڑی آ گئی رستے میں ہماری جب سے
پھر اسی گھر کی ہی دیوار سے گاڑی نکلی
آج کچھ مجمع نے کچھ بات نہ مانی ان کی
تیز رفتار میں انکار سے گاڑی نکلی
وہ اپاہج تھا بھٹکتا رہا رکشے کے لیے
تھے بڑے لوگ تو سرکار سے گاڑی نکلی
لاٹری سب کے مقدر میں کہاں ملتی ہے
لوگ کچھ کہتے ہیں اخبار سے گاڑی نکلی
دور تک دکھتا گیا شیشے میں جھلمل کوئی
ہاں مگر شور سے جھنکار سے گاڑی نکلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.