مفلسوں پر جب کبھی آیا شباب
مفلسوں پر جب کبھی آیا شباب
گھڑ لئے دنیا نے قصے بے حساب
کون جانے ان کی کیا تعبیر ہو
ہم نے آنکھوں میں سجائے ہیں جو خواب
لڑکھڑا جائیں نہ کیوں ہم بے پیے
ان کی آنکھوں سے چھلکتی ہے شراب
ہائے ہم اس کا مقدر کیا کہیں
ایک دل ہے اور غم ہیں بے حساب
لذت شیرینیٔ ہستی کہاں
تلخیوں میں کٹ گیا دور شباب
راہبر نے ہر قدم دھوکا دیا
میں یہ سمجھا میری قسمت ہے خراب
درہم و برہم ہے نظم زندگی
اے غم دوراں ترا خانہ خراب
ہوش کر اے شوخ اب بھی وقت ہے
تجھ کو لے ڈوبیں گے یہ جنت کے خواب
ہم سے دنیا نے چھپائے تھے جو راز
خود بہ خود ہونے لگے وہ بے نقاب
زندگی بھر حضرت عاصیؔ رہے
رہ گزار شوق میں نا کامیاب
- کتاب : زندگی کے مارے لوگ (Pg. 69)
- Author : ودیا رتن آسی
- مطبع : چیتن پرکاشن،پنجابی بھون،لدھیانہ (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.