مفت میں کیوں لیں شب غم موت کے آنے کا نام
مفت میں کیوں لیں شب غم موت کے آنے کا نام
حوصلے کا پست ہو جانا ہے مر جانے کا نام
اب نہیں لیتے دل ناداں کے سمجھانے کا نام
جیسے آتا ہی نہ ہو ان کو ترس کھانے کا نام
اک زمانہ تھا نگاہ شرمگیں اٹھتی نہ تھی
اب سر محفل نہیں لیتے وہ شرمانے کا نام
کوئے جاناں میں پہنچ کر جیسے جنت مل گئی
اب دل ناداں نہیں لیتا ہے گھر جانے کا نام
مرد قانع کو کسی شے کی نہیں ہوتی کمی
تنگ دستی ہے ہوس میں ہاتھ پھیلانے کا نام
منحصر ہے دل کی دھڑکن پر ہی انساں کی حیات
ورنہ مرگ ناگہاں ہے دل ٹھہر جانے کا نام
ہے طلوع صبح یا تابانیٔ روئے صبیح
منظر شام سیہ گیسو بکھر جانے کا نام
اپنے روٹھے کو منانا ضبطؔ گو آساں نہیں
ہے تقاضائے محبت لیں نہ گھبرانے کا نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.