محال تھا کہ یہ طوفان رنگ و بو آئے
محال تھا کہ یہ طوفان رنگ و بو آئے
اگر بہار ترا پیرہن نہ چھو آئے
بیان درد اور اس انجمن میں دیوانو
کہاں ڈبو کے محبت کی آبرو آئے
یہ انگلیاں کہ اب اک جام کو ترستی ہیں
کبھی انہیں سے ستاروں کی نبض چھو آئے
نہ اس قدر بھی تکلف سے کام لو کہ شراب
جو آئے بھی تو نظر خون آرزو آئے
ہمارا پی کے بہکنا بھی کام کا نکلا
کہ میکدے میں نئے ساغر و سبو آئے
وہ آئنے تھے جو حیران ہو گئے خاورؔ
جمال دوست ہمارے تو روبرو آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.