محتاج دید و جلوہ کروں کیوں نظر کو میں
محتاج دید و جلوہ کروں کیوں نظر کو میں
نظروں میں کھینچ لاتا ہوں جب جلوہ گر کو میں
دیکھوں تو جرم اور نہ دیکھوں تو کفر ہے
اب کیا کہوں جمال رخ فتنہ گر کو میں
ایسا نہیں کہ دل میں مرے زخم ہی نہ ہو
آنکھوں میں روک لیتا ہوں خون جگر کو میں
دامان صبر چھوٹنے لگتا ہے ہاتھ سے
جب دیکھتا ہوں دوریٔ شام و سحر کو میں
منزل پہ آ کے آج یہ سمجھا کہ آج تک
منزل سمجھ رہا تھا فقط رہ گزر کو میں
منزل کی جستجو میں نہ جانے کہاں کہاں
سر پر لئے پھرا ہوں غبار سفر کو میں
اک قصر آرزو تھا گرا ٹوٹ ٹوٹ کر
حسرت سے دیکھتا رہا دیوار و در کو میں
ملنے کو نورؔ یوں تو بہت غم یہاں ملے
ترسا تمام عمر غم معتبر کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.