مجھ کو براہ راست کوئی تجربہ نہیں
ان گل رخوں میں کہتے ہیں بوئے وفا نہیں
کچھ بے وفائیاں بھی ضروری ہیں عشق میں
ورنہ خدا گواہ ہے میں بے وفا نہیں
شوق گناہ و عزم بغاوت نہیں رہا
یہ کم سزا نہیں ہے کہ کوئی بھی سزا نہیں
اس دشت غم میں غم کے سوا کون آئے گا
چپ چاپ سو رہو یہ کسی کی صدا نہیں
کیا کیا ہوا بیاں کے لیے عمر چاہیے
یوں پوچھ لیجئے کہ ابھی کیا ہوا نہیں
ہم صرف شب کو رو لیے بس اور کیا کیا
کس منہ سے پھر کہیں کوئی اپنا ہوا نہیں
یہ آگ بجھ رہی ہے اسے اب ہوا نہ دو
تم سے تو کوئی راز ہمارا چھپا نہیں
خوابوں کے قافلے کہیں زلفوں میں کھو گئے
آنکھوں میں آج نیند کا کوسوں پتا نہیں
آئینہ مجھ کو جانیے حیرت نہ کیجیے
خود آپ سامنے ہیں کوئی دوسرا نہیں
شکر خدا نظر کبھی نیچی نہیں ہوئی
یہ سر بھی آج تک کبھی بے جا جھکا نہیں
ایسے تعلقات کو جو چاہو نام دو
اتنا قریب کوئی تمہارے سوا نہیں
حسن وفا نواز ترا شکریہ مگر
اتنا اداس دل کبھی پہلے ہوا نہیں
رنج اس نے کچھ سوا دئے یہ حق اسی کا تھا
اتنا قریب دوسرا کوئی رہا نہیں
اب دیکھنا ہے کون سی ہو جدت کرم
اپنے حساب سے تو کوئی غم بچا نہیں
محبوبۂ فراق ہے اے بدرؔ دخت رز
لازم تھا احترام ادھر رخ کیا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.