مجھ کو بے خوابی کی ٹہنی پر سسکتے دیکھتا رہتا ہے وہ
مجھ کو بے خوابی کی ٹہنی پر سسکتے دیکھتا رہتا ہے وہ
اپنی ہی بے دردیوں کو یوں مہکتے دیکھتا رہتا ہے وہ
صورت مہتاب رہتا ہے مرے سر پر سفر کے ساتھ ساتھ
مجھ کو صحرا کی اداسی میں بھٹکتے رہتا ہے وہ
پیڑ کی صورت کھڑا رہتا ہے میری موج کی سرحد کے پاس
میرے سر پر دھوپ کے نیزے چمکتے دیکھتا رہتا ہے وہ
رات تھک کر آن گرتا ہے مرے جلتے بدن کی آنچ پر
اپنے آنسو میرے گالوں پر ڈھلکتے دیکھتا رہتا ہے وہ
میں وہ بوسیدہ سا پیراہن ہوں جو پہنا گیا تھا ایک بار
مجھ کو محرومی کی کھونٹی پر لٹکتے دیکھتا رہتا ہے وہ
میری ہی مجبوریوں کے ذکر سے ناسکؔ رلاتا ہے مجھے
سامنے اپنے نئے جگنو دمکتے دیکھتا رہتا ہے وہ
- کتاب : shab khuun (50) (rekhta website) (Pg. 68)
- اشاعت : 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.