مجھ کو بے رحم طبیبوں سے بچایا جائے
مجھ کو بے رحم طبیبوں سے بچایا جائے
اب دعا مانگنے والوں کو بلایا جائے
صرف محسوس کریں لوگ مگر سن نہ سکیں
شور کچھ اتنی خموشی سے مچایا جائے
خاص لوگوں پہ جہاں آنے کی ہو پابندی
مجھ کو اس عام سی محفل میں بلایا جائے
درد کا بوجھ اٹھاتے ہوئے اک عمر ہوئی
کچھ خوشی کا بھی تو احسان اٹھایا جائے
یوں تو ہر بات پہ رونے کی ہے عادت اس کو
دل بضد ہے کے اسے آج ہنسایا جائے
ہے جفاکار وہ جائے تو اسے جانے دو
کیوں بھلا زخم کو ناسور بنایا جائے
عائشہؔ خود سے ہی میں لڑتی رہوں گی کب تک
اب مجھے میرے مقابل سے ہٹایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.