مجھ کو بھی اس سے عشق تھا الفت غضب کی تھی
مجھ کو بھی اس سے عشق تھا الفت غضب کی تھی
اس کو بھی مجھ حقیر سے چاہت غضب کی تھی
وہ لڑکی جو نصیب پہ روتی تھی رات بھر
گلیوں میں اس کے حسن کی شہرت غضب کی تھی
ہنستے ہوئے لبوں کو وہ ہلکے سے کاٹنا
واللہ اس حسین کی عادت غضب کی تھی
جانے سے اس کے باغ میں عالم خزاں کا تھا
سوکھے گلوں میں قید وہ وحشت غضب کی تھی
خنجر رقیب کا تھا تو تدبیر دوست کی
مقتل میں زویاؔ یار کی شرکت غضب کی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.