مجھ کو درون ذات کا نقشہ دکھائی دے
مجھ کو درون ذات کا نقشہ دکھائی دے
آئینہ وہ دکھاؤ کہ چہرہ دکھائی دے
آداب تشنگی نے سکھائے ہیں وہ ہنر
پیاسے کو مشت خاک میں کوزہ دکھائی دے
ایسی رہی ہیں نسبتیں دیوار یار سے
کوئے ستم کی دھوپ بھی سایا دکھائی دے
ہر لب پہ حرف وعظ و نصیحت ہے شہر میں
ہر شخص آسمان سے اترا دکھائی دے
افشاں کسی کسی میں ہی انوار فیض ہے
ویسے تو ہر چراغ ہی جلتا دکھائی دے
ان کے ورق ورق پہ ہے نام خدا رقم
جن کی کتاب زندگی سادہ دکھائی دے
تمثیل گاہ وقت میں بیٹھے ہیں منتظر
پردہ اٹھے تو کوئی تماشا دکھائی دے
دنیا فریب زار نظر ہے عجب ظہیرؔ
آنکھیں نہ ہوں تو خاک بھی سونا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.