مجھ کو دنیا کی تمنا ہے نہ دیں کا لالچ
مجھ کو دنیا کی تمنا ہے نہ دیں کا لالچ
ہائے لالچ ہے تو اک ماہ جبیں کا لالچ
عشق بازی پہ سنا مجھ کو ملامت نہ کرو
حیف ہے جس کو نہ ہو تم سے حسیں کا لالچ
حالت قلب سر بزم بتاؤں کیوں کر
پردۂ دل میں ہے اک پردہ نشیں کا لالچ
جب یہیں طیش میں گزرے تو وہاں کیا امید
نہ رہا اس لئے ہم کو تو کہیں کا لالچ
بوریا تخت سلیماں سے کہیں بہتر ہے
ہم غریبوں کو نہیں تاج و نگیں کا لالچ
نہ میں دنیا کا طلب گار نہ عقبیٰ کی ہوس
آسمانوں کی تمنا نہ زمیں کا لالچ
دل بھی دو جان بھی دو زر بھی دو اس کو پرویںؔ
بڑھ گیا سب سے مرے ماہ جبیں کا لالچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.