مجھ کو اس دشت میں پھر لوٹ کے آنا نہیں ہے
مجھ کو اس دشت میں پھر لوٹ کے آنا نہیں ہے
دل دیوانہ کچھ ایسا بھی دوانا نہیں ہے
بار بار آتا ہے اس شخص سے ملنے کا خیال
کیا کروں پاس مرے کوئی بہانہ نہیں ہے
دام صیاد نے ہر سمت بچھا رکھے ہیں
اور دیکھو تو کہیں ایک بھی دانہ نہیں ہے
کشتیاں ہم نے بھی ساحل پہ جلا ڈالی ہیں
اب کہیں اور یہاں سے ہمیں جانا نہیں ہے
چاہتا ہوں کہ تمنائیں ہوں پوری اس کی
پاس میرے تو مگر کوئی خزانہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.