مجھ کو جب غور سے تکتے ہیں زمانے والے
مجھ کو جب غور سے تکتے ہیں زمانے والے
ہو بہو لگتے ہیں تصویر بنانے والے
وقت رکھ دے گا تری پیٹھ پہ یہ شب کا پہاڑ
بوجھ چپ چاپ اندھیرے کا اٹھانے والے
یاد رکھوں گا تجھے ایک حقیقت کی طرح
ایک قصے کی طرح مجھ کو بھلانے والے
رات کی اوٹ لئے روتے ہیں تنہا تنہا
دن کے جلوؤں میں ہزاروں کو ہنسانے والے
چھپتی پھرتی ہے یوں ہی راہ دھندلکوں میں کیوں
ہم نہیں بیچ میں یوں لوٹ کے جانے والے
وہ کوئی اور ہیں جو دیتے ہیں شب کا پیغام
ہم تو ہیں صبح کا اعلان سنانے والے
مدعا تیرا کچھ اوروں سے جدا لگتا ہے
داستاں ایک ہی ہر بار سنانے والے
یاں سے اتریں گے تو ہم ہوں گے سحر کے رتھ میں
ہم کو اے رات کی سولی پہ چڑھانے والے
ہم نے صدیوں کا سفر لمحوں میں کاٹا عابدؔ
جانے کس موڑ پہ اٹکے ہیں زمانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.