مجھ کو کہتا ہے مسکرانے کو
مجھ کو کہتا ہے مسکرانے کو
جانے کیا ہو گیا زمانے کو
مجھ کو طوفان کیا ڈبو سکتا
دل ہی چاہا تھا ڈوب جانے کو
اپنی ہی داستاں سمجھ بیٹھی
سن کے دنیا مرے فسانے کو
بزم میں تیری ہم چلے آئے
از سر نو فریب کھانے کو
ہم جھکا کر جبین شوق اپنی
خود بلا لیں گے آستانہ کو
ہم چھڑکتے رہے لہو اپنا
آشیاں میں بہار لانے کو
تری یادوں نے رہروی کی ہے
جب بھی چاہا تجھے بھلانے کو
اشک بن کر چراغ آتے ہیں
مری پلکوں پہ جگمگانے کو
میں سحر بن کے آ گیا ہوں سحرؔ
دہر سے تیرگی مٹانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.