مجھ کو خاک در مے خانہ بنایا ہوتا
مجھ کو خاک در مے خانہ بنایا ہوتا
پھر اسی خاک سے پیمانہ بنایا ہوتا
جلوہ گر حسن مجازی میں حقیقت ہوتی
کعبۂ دل کو صنم خانہ بنایا ہوتا
نہ مجھے رنگ چمن سے کوئی مطلب ہوتا
صورت سبزۂ بیگانہ بنایا ہوتا
آپ بیتی جو سناتا ہوں تو کہہ دیتے ہیں
اس سے بہتر کوئی افسانہ بنایا ہوتا
مے کشوں کے جو مقدر میں نہ تھے یہ دانے
نخل انگور کو بے دانہ بنایا ہوتا
عمر بھر خانہ خمار میں سر خوش رہتے
زندگی کا یہی پیمانہ بنایا ہوتا
کفر و ایماں میں نہ رہتی یہ کشاکش کیفیؔ
کعبہ و دیر کو مے خانہ بنایا ہوتا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 35)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.